دو انمول خزانے کا کتابچہ میں نے خود یقین کے ساتھ پڑھا‘ جب اس کے فوائد ملے تو میری عقل دنگ رہ گئی اس کے پڑھنے کے بعد جو معجزے اللہ نےدکھائے اور ہر کام میں آسانیاں فرمائیں تو میں نے یہ انمول خزانہ خریدے اور ہر دکھی پریشان کو دیا کرتی ہوں۔ یہ کبھی نہ سوچا یہ میرا دوست ہے یا دشمن۔ شادی کے موقع پر‘ غمی کے موقع پر‘ ان دو مواقع پر خواتین اپنے دکھ یوں بیان کرتیں جیسے کوئی دکھوں کا آلہ ہو اور اس دکھ کے آلے کا کوئی بٹن نہ ہو۔
یوں خواتین اپنے غموں کی داستان سناتیں ہر خاتون کا غم ایسا کہ سن کر سوچنا پڑتا کہ ان کو قرآن کی کونسی آیت بتائوں؟ مگر میرے پاس دو انمول خزانے کا کتابچہ موجود ہوتا اور وہ کتابچہ دکھی خاتون کو دے دیا کرتی اور عرض کرتی کہ ہمیشہ باقاعدگی سے مسلسل یقین کی طاقت سے پڑھیں‘ ہمیشہ سچ بولنے‘ نمازوں کی پابندی توجہ والی ہو۔ یہ دوانمول خزانے آپ کے ہر دکھ کا علاج ہے۔ ہر غم سے نجات ہے ہر مسئلے کا حل ہے روحانی‘جسمانی ہر بیماری کا خاتمہ ہے۔ شادیوں کی بندش ٹوٹ جائے گی، جادو سخت سے سخت ہو‘ ٹوٹے گا، اس کے پڑھنے سے نفرتیں محبت میں بدل جائیں گی‘ بے گھر لوگوں کو گھر مل جائے گا‘ بےروزگاروں کو روزگار ملے گا، بےاولادوں کو اولاد ملے گی، یہ صرف آپ بہنوں کو دے رہی ہوں اور بتا رہی ہوں‘ اس میں میرا کوئی کمال نہیں ہے۔
پیدائشی معذور اس عمل سےٹھیک
(۱)ایک خاتون جس کی بیٹی میں پیدائشی نقص تھا‘یوں دنیا میں آنے والی بچی ایک بدنی نقص لے کر آئی۔ گھر میں ایک سوگ کی کیفیت تھی‘ گھر والوں کیلئے اور خاص ماں کیلئے بہت آزمائش تھی۔ میری ملاقات اس خاتون سے شادی کے موقع پر ہوئی۔ وہ بہت غمگین تنہا بیٹھی تھیں ناچیز ان کے قریب گئی‘ پوچھا آپ اتنی اداس کیوں ہیں؟ ان کے چہرے پر دکھ کی پرچھائیاں گہری ہوگئیں اور گویاہوئیں میرا غم ایسا ہے ‘یہ دکھ ایسا ہے دنیا کا کوئی انسان اور کوئی حکیم کوئی ڈاکٹر میرے دل کے اندر جو بیماری ہے‘ اس کی دوا نہیں دے سکتا ہے۔ میں نےان کو بہت تسلی دی ان کے دکھوں پر محبت کا مرہم رکھ کر پیار سے بات کی‘ آپ اپنا غم تو بتائیں‘ وہ ساتھی کہنے لگیں:
ایک شرط پر اپنا غم بتائوں گی کیا آپ کے پاس اس غم کی دوا ہے؟ جواباً کہا ان شاء اللہ آپ کو ہر غم کی مصیبت کی آزمائش کی دوا ملے گی۔میرا رابطہ ایسی ہستی سے ہے جو میرے اور آپ کے غم دور کرتی ہے۔ وہ ساتھی میری عرض سن کر مطمئن ہوئیں‘ انہوں نے اپنے غموں کی طویل داستان سنائی‘ ان کی گفتگو مختصر لکھ رہی ہوں۔ میرے بطن سے میری پہلی اولاد بیٹی کی شکل پیدا ہوئی مگر اللہ تعالیٰ نے اس میں بدنی نقص رکھ دیا بس اس کی پیدائش پر میرے سسرال والوں نے میرے ساتھ کیا سلوک کیا۔ پھر کچھ وقفے کے بعد کہا‘ میرے ساتھ ایسا سلوک کیا شاید جانوروں کے ساتھ بھی ایسا سلوک نہیں کیا جاتا۔ وہ میرا ہاتھ پکڑ کر کہنے لگیں: مجھے بتائیں میں ماں تھی‘ کیا میری چاہت تھی کہ میرے ہاں بدنی نقص والی بچی پیدا ہو اور اولاد نرینہ نہ ہو۔ اب میری بیٹی جوان ہے اس کا کوئی رشتہ لینے کو تیار نہیں ہے میرے ساتھ میری بیٹی پر بھی ستم ڈھائے جاتے ہیں وہ ایک پل خاموش ہوئیں۔ مجھے جھنجھوڑ کر کہنے لگیں کیا آپ کے پاس کوئی مرہم ہے جس سے میری بیٹی کا نقص ختم ہو جائے کوئی دوا ہے جس سے اس کا رشتہ ہو جائے کیا ایسا علاج ممکن ہے کہ میرے ہاں اولاد نرینہ ہوجائے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں